خدا کی عطا پر راضی رہو
رزق خدا دیتا ہے اور صرف اسی کو دیتا ہے جو اس کی عطا پر راضی رہے واضح بات ہے کہ جس نے آپ کو بہت کچھ دے رکھا ہے وہ مزید اسی صورت میں دے گا جب آپ اسی کے پہلے دئیے ہوئے پر راضی ہوں جو کچھ پہلے سے ملا ہوا ہے اگر آپ اس پر خوش نہیں تو اور کیوں دیا جائے پس یہ بات یاد رکھیے جو کچھ خدا نے دیا ہوا ہے اس پر راضی رہنے میں برکت ہی برکت ہے۔ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ” اللہ تعالیٰ نے بندے کو جو کچھ دیا ہوا ہے اس میں آزماتا ہے اگر بندہ خدا کے دئیے ہوئے پر راضی رہے تو اسے برکت دیتا ہے اور اس کا رزق بڑھا دیتا ہے۔“ (مسند احمد دیلمی)
جب تک سانس‘ تب تک آس
ایک حدیث پاک میں آیا ہے کہ: ”جب تک تمہارے سر ہلنے کی طاقت رکھتے ہیں اور تمہارے بدن میں جان باقی ہے اپنے رزق سے مایوس نہ ہو‘ بے شک انسان ماں کے پیٹ سے ایک ننھا کمزور وجود لے کر آتا ہے پھر خدا اسے رزق دیتا رہتا ہے اور وہ توانا آدمی بن جاتا ہے۔ (مسند احمد صحیح ابن حبان)
اور ایک حدیث پاک پڑھیے: اگر ابن آدم رزق سے جان چھڑا کر اس طرح بھاگے جس طرح موت سے بھاگتا ہے تب بھی اس کے مقدر کا رزق اس تک پہنچ جائے گا جس طرح موت اس تک پہنچ جاتی ہے۔ (ابو نعیم‘ کنزالعمال)
کل کا رزق خدا کل دے گا
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے معاشی پریشانی کی تلخی کم کرنے اور ان کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے ہمیں ایک گُر بتایا ہے ایسا گُر جسے ہم اچھی طرح سمجھ کر اپنا لیں تو نہ صرف ہماری بہت سی الجھنیں اور پریشانیاں ختم ہوجائیں گی بلکہ زندگی بہت آسان گزرے گی آپ نے فرمایا: ”اے بندے تو اپنے ذہن اور دل پر ایسے دنوں کے رزق کا فکرو غم مسلط نہ کر جو ابھی آئے نہیں بلکہ پردہ مستقبل میں ہیں تو اپنے آج کے دن کو آنے والے کل کیلئے رزق کی پریشانی میں ضائع نہ کر اپنے حال کو مستقبل کی بھینٹ نہ چڑھا بس اتنی بات یاد رکھ کہ آنے والے جو دن تیری زندگی کے نصیب میں لکھے ہیں ان دنوں کیلئے خدا نے تیری ہر ضرورت اور خوشی کا سامان بھی رکھا ہے جب وہ دن آئیں گے تو اپنے ساتھ تیری ضرورتوں کا سامان اور تیرے مسائل کا حل بھی لے کرآئیں گے تیرا آنے والا کوئی دن تیرے رزق اور راحت کے بغیر نہیں آئے گا اور یہ بھی اچھی طرح جان لے کہ تو اپنی عمر کی بھاگ دوڑ میں جتنا کچھ بھی کمائے گا اس میں سے تیرا حصہ صرف وہی ہوگا جو تو کھالے پہن لے یا برت لے باقی جو کچھ بھی تو سمیٹے گا اس میں تیری حیثیت صرف ایک جمع کرنے‘ ذخیرہ کرنے اور سنبھالنے والی کی ہوگی اپنے لیے نہیں دوسروں کیلئے پھر اے بندے! ذرا سوچ کر یہ تو بتا تو اپنے آج کو چھوڑ کر دوسروں کے کل کی خاطر اپنے آپ کو اتنا ہلکان کیوں کررہا ہے؟ اتنی پریشانی میں آخر کس لیے خود کو مبتلا کیے بیٹھا ہے۔“
کبھی اکٹھا رزق بھی ملتا ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ دس دن کا رزق اکٹھا دے دیتا ہے اب اگر وہ میانہ روی سے خرچ کرے تو پورے دس دن خوشحالی میں گزرتے ہیں لیکن اگر وہ فضول خرچی سے اپنا رزق جلدی ختم کرلے تو باقی دن معاشی تنگی میں گزارتا ہے۔“
جلد بازی سے کچھ ملتا ہے نہ تاخیر بچاتی ہے
ایک حدیث پاک میں آیا ہے کہ: ”کسی چیز کو حاصل کرنے کیلئے اس وجہ سے جلدی نہ کرو کہ تمہیں گمان ہے کہ جلدی کرنے سے اس کو پالوگے خواہ وہ تمہاری قسمت میں نہ بھی لکھی ہو یادرکھو! ایسا نہیں ہوسکتا اسی طرح کسی نقصان سے بچنے کیلئے معمولات میں تاخیر نہ کرو اس خیال سے کہ یہ تاخیر تمہیں آنے والی تکلیف سے بچالے گی خواہ وہ تکلیف تمہارے نصیب میں لکھی ہوئی ہو۔ یادرکھو! تقدیر کا لکھا ہوکر رہے گا۔“ (طبرانی‘ کنزالعمال)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں